ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / دہلی حکومت کی فضائی آلودگی کنٹرول کرنے کے لیے 13 کمیٹیاں قائم

دہلی حکومت کی فضائی آلودگی کنٹرول کرنے کے لیے 13 کمیٹیاں قائم

Sat, 19 Oct 2024 13:35:31    S.O. News Service

نئی دہلی، 19/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے بتایا ہے کہ حکومت نے شہر میں انتہائی خراب ہوا کے معیار والے 13 مقامات پر آلودگی کے مقامی ذرائع کی شناخت اور ان کے تدارک کے لیے رابطہ کمیٹیوں کا قیام کیا ہے۔ ان کمیٹیوں کا مقصد فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنا ہے تاکہ شہریوں کو صحت مند اور صاف ہوا فراہم کی جا سکے۔ وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدامات شہر کی فضائی کیفیت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

گوپال رائے نے جمعہ کو پریس کانفرنس میں کہا کہ پوری دہلی آلودہ ہوا میں سانس لے رہی ہے لیکن 13 'ہاٹ اسپاٹ' میں ہوا کا معیار بہت ہی خراب ہے جہاں اے کیو آئی 300 کو پار کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹیوں کی قیادت دہلی میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر کریں گے۔ گوپال رائے کے مطابق سبھی ہاٹ اسپاٹ پر ڈی پی سی سی انجینئر کو بھی تعینات کیا گیا ہے اور وہ 'پالیوشن وار روم' کو روزانہ اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

وزیر گوپال رائے کے مطابق 13 ہاٹ اسپاٹ پر 300 سے زیادہ ایئر کوالیٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کے لیے گرد کے ذرّات کو اہم وجوہات میں سے ایک کے طور پر پہچانا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کی ہوا میں گرد کے ذرّات کو کم کرنے کے لیے 80 موبائل اینٹی اسماگ گن تعینات کی گئی ہیں۔

جن 13 مقامات کو ہاٹ اسپاٹ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ان میں نریلا، بوانا، مُنڈکا، وزیر پور، روہنی، آر کے پورم، اوکھلا، جہانگیر پوری، آنند وِہار، پنجابی باغ، مایاپوری اور دوارکا سیکٹر-8 شامل ہیں۔

وہیں راجدھانی دہلی میں ہفتہ کو کہرا کی ایک پتلی چادر چھائی رہی اور اے کیو آئی 226 پر آگیا جسے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق 'خراب' کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اکچھردھام اور آنند وِہار علاقے میں اے کیو آئی سب سے زیادہ 334 رہا جسے 'بہت خراب' کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اس کے بعد ایمس اور آس پاس کے علاقوں میں اے کیو آئی 253 رہا۔ انڈیا گیٹ پر اے کیو آئی میں کمی آئی اور یہ 251  پر آگیا ہے۔ فضا میں آلودگی کی وجہ سے دہلی والوں کو سانس لینے میں کافی دقت ہو رہی ہے جو تشویش کا باعث ہے۔


Share: